رمضان المبارک کے فضائل برکات
رمضان المبارک بہت ہی رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ کی خصوصی رحمتیں نازل ہوتی ہیں ۔ بندوں کو نیک اعمال کی زیادہ تو فیق ملتی ہے، گناہ کی طرف میلان کم ہو جاتا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ : " جب رمضان المبارک آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کوز نجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے ۔ ( بخاری مسلم) اس مہینے میں نفل عبادات کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابر ہو جاتا ہے۔ یہ صبر وضبط اور نفس کو قابو میں رکھنے کا مہینہ ہے
اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ غم خواری و ہمدردی اور ایک دوسرے کے ساتھ خصوصی بہی خواہی کا مہینہ ہے۔ ( بیتی ) رمضان المبارک کا روزہ ہر مسلمان عاقل، بالغ پر فرض ہے، ارشاد
(سورۃ البقرہ) روزہ کی حالت میں گالی گلوچ بڑائی جھگڑے اور لایعنی باتوں سے خاص طورسے پر ہیز کرنا چاہیے۔ رسول اللہ کے ارشادفرماتے ہیں : جوشخص روز و رکھ کر بھی جھوٹ ، بخواد فسق و فجور سے باز نہ آئے صادق ہوئی اور چھ بجے غروب آفتاب ہو، تو دن چودہ گھنٹہ کا ہوا لہذا گیارہ بجے تک نیت کر لینا ضروری ہے۔ نیت زبان سے کوئی ضروری نہیں ، اگر زبان سے بھی کہہ لے تو بہتر ہے عربی میں اگر نیت کرنی ہو تو یوں کہے: بصوم غد نویت من شهر رمضان، نیت کر لینے کے بعد بھی صبح صادق ہونے سے پہلے کھانا پینا وغیرہ درست ہے۔ ان باتوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے: کان میں تیل یا دوا ڈالنے یا ناس لینے ، قصد آمنہ بھر کے قے کرنے یا منھ بھر آئی تے کو نگل جانے یا کلی کرتے ہوئے حلق میں پانی چلے جانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضا واجب ہو جاتی ہے ، کفارہ نہیں ۔ قصداً کھانے پینے صحبت کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضاء کفارہ واجب
تو اللہ تعالی کو اس کے کھانا پینا چھوڑ دینے کی کوئی حاجت نہیں“۔ ( بخاری ) روزه کی نیست روزہ میں نسیت شرط ہے۔ اگر نیت نہ کی اور تمام دن کچھ کھایا پیا نہیں تو روز و ادا نہ ہو گا۔ نیت رات ہی سے کر لینی چاہیے۔ مثلا اگر چار بجے صبح
ہو جاتے ہیں۔
ان باتوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے : بھول کر کھانے پینے ، بلا اختیار حلق میں گردو غبار یا کھی چھر کے چلے جانے ، کان میں پانی چلے جانے ، خود بخود تے ہوئے ، خواب میں غسل کی حاجت ہو جائے ، قے کے آکر لوٹ جانے ، آنکھ میں دوا ڈالنے، خوشبوسو لکھنے تازہ مسواک کرنے بلغم نگلنے انجکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوتی خواہ طاقت کا انجکشن ہو یا دوا کا رگ میں لگے یا گوشت میں ۔ (فتاوی رحیمیہ ج ۲ ص ۱۳۸، فتاوی دار العلوم دیوبند، ج ۶ اس ۴۰۸) روزہ کو کر وہ کرنے والی چیزیں غیبت کرنے ، چغلی کھانے، جھوٹ بولنے، گالی گلوچ کرنے یا بے قراری اور گھبراہٹ ظاہر کرنے اور کوئلہ یا منجن سے دانت مانجھنے یا بلاضرورت کسی چیز کو چہانے یا نمک وغیرہ چکھ کر تھوک دینے سے روزہ مکروہ ہو جاتا ہے۔ ہاں جس عورت کا شوہر بد مزاج ہو تو اس کو زبان کی نوک سے چکھ کر تھوک دینے میں کراہت نہیں ۔ روزہ نہ رکھنے کی اجازت کا بیان: اگر مرض کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو یا روزہ رکھنے سے کئی مرض پیدا ہو جانے یا موجودہ مرض کے بڑھ جانے یا دیر میں صحت ہونے کا غالب گمان ہو تو رمضان میں روزہ نہ رکھے، تندرستی کے وقت قضا کرے۔ اگر سخت بیمار ہو گیا جس سے جان جانے کا اندیشہ ہو تو روزہ توڑ دے۔ سحری کا بیان روزہ کے لیے سحری کھانا مسنون ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: "سحری کھایا کرو، اس میں بڑی برکت ہے تھوڑا کھانے سے بھی سنت ادا ہو جائے گی۔ افضل یہ ہے کہ رات کے آخری حصہ میں صبح صادق ہونے سے ذرا پہلے کھائے۔ اگر غالب گمان ہو جائے کہ صبح صادق ہو گئی تو سحری نہ کھائے ۔ افطار کا بیان آفتاب غروب ہونے کے بعد افطار میں جلدی کرنا چاہیے۔ اگر ابر ہو تو احتیاطا دیر کرنا بہتر ہے۔ کھجور یا خرما سے افطار کر ناسنت ہے، اگر یہ نہ ہوتو خالی پانی بہتر ہے۔ اگر کسی کی دی ہوئی چیز سے افطار کریں گے تو بھی آپ کا ثواب کم نہ ہو گا۔ دینے والے کو اللہ تعالٰی اپنے یہاں سے ثواب عطا فرمائے گا۔ افطار کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھنی چاہیے: اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَ عَلَى رِزْقِكَ اقْطَرُتْ اور افطار کے بعد یہ دعاپڑھے: ذَهَبَ الظُّمُةُ وَابْتَلَتِ الْعُرُوقَ وَثَبَتَ الْأَجْرَانُ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى ،
چونکہ مکان پر روزہ کھولنے سے اکثر جماعتوں میں فتور پڑ جاتا ہے، اس لیے انتظار مسجد میں کرنا چاہے۔ دیگر مسائل: اگر مقیم اقامت کی حالت میں رمضان شریف میں روز و شروع کر دے، پھر صبح صادق کے بعد مسافر بن جائے تو روزہ کا پورا کرنا واجب ہے، تو ڑنا جائز نہیں ۔ اس طرح جب مقیم رمضان شرف میں سفر کا ارادہ کرے اور اقامت ہی کی حالت میں اپنی ہی بستی میں اس کو صبح صادق ہو جائے تو اس کے لیے اس دن کا روز دو رکھتا
واجب ہے۔
0 Comments